علم کی فضیلت پر تقریر
حضراتِ گرامی!
اسلام علم کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔ قرآن مجید میں سب سے پہلی وحی کا آغاز ہی “اقرأ” سے ہوا، یعنی “پڑھ”، جس سے علم کی قدر و منزلت کا اندازہ ہوتا ہے۔ علم انسان کو انسانیت کا درس دیتا ہے، اسے اعلیٰ مقام عطا کرتا ہے اور اس کی شخصیت کو نکھارتا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“کیا علم والے اور بے علم برابر ہو سکتے ہیں؟” (سورۃ الزمر: 9)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ علم اور جہالت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ علم والے نہ صرف اللہ کے قریب ہوتے ہیں بلکہ دنیا میں بھی ان کا مقام منفرد ہوتا ہے۔
علم کی روشنی اور جہالت کا اندھیرا
علم روشنی ہے جو انسان کو اندھیرے سے نکال کر حق کے راستے پر گامزن کرتی ہے۔ علم کی بدولت انسان اچھائی اور برائی میں فرق جانتا ہے۔ اسی لیے شاعر کہتا ہے:
یہ علم ہی ہے جو انسان کو شعور عطا کرتا ہے، اس کی عقل و فہم کو جلا بخشتا ہے اور اسے کائنات کے رازوں سے آگاہ کرتا ہے۔
> علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے۔
(حدیثِ نبویﷺ)
تعلیم کی اہمیت
تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔”
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ تعلیم کسی جنس، عمر یا مقام کی قید نہیں رکھتی۔ علم وہ زیور ہے جو ہر حال میں انسان کے ساتھ رہتا ہے۔
شاعر بھی کہتا ہے:
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا
یہ شعر علم کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، کہ انسان اپنی حالت علم و ہنر کی بنیاد پر بدل سکتا ہے۔
علم اور اخلاق
علم انسان کو صرف دنیاوی کامیابیوں تک محدود نہیں کرتا بلکہ یہ اخلاق و کردار کو بھی سنوارتا ہے۔ علم حاصل کرنے والا شخص اپنی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے ادا کرتا ہے اور معاشرے میں بہتر شہری کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔
علم سے دل روشن ہوتے ہیں، کردار سنورتے ہیں اور انسانیت کا وقار بڑھتا ہے۔
اسلامی تاریخ میں علم کی اہمیت
اسلامی تاریخ میں علم کو ہمیشہ فوقیت دی گئی ہے۔ خلفائے راشدین اور مسلمانوں کے عظیم علما نے علم کے میدان میں بے پناہ خدمات انجام دیں۔ بغداد، دمشق اور قرطبہ جیسے شہر علم کے مراکز رہے۔ ان مراکز میں دنیا بھر سے لوگ علم حاصل کرنے کے لیے آتے تھے۔
آج کی دنیا میں علم کی اہمیت
آج کے جدید دور میں علم کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ترقی یافتہ قومیں علم کے بل بوتے پر ہی آگے بڑھ رہی ہیں۔
تعلیم ہی قوموں کی ترقی کا راز ہے، اور یہی دنیا میں ترقی کا زینہ ہے۔
شاعر نے خوب کہا ہے:
علم وہ خزانہ ہے جسے چور چرا نہیں سکتا
یہ وہ دولت ہے جو ہر حال میں ساتھ رہتی ہے
اختتامی الفاظ
علم کی فضیلت ہر دور میں مسلم رہی ہے۔ علم حاصل کرنا ہماری دینی اور دنیاوی ذمہ داری ہے۔ علم کی روشنی سے نہ صرف ہماری زندگی روشن ہوتی ہے بلکہ ہمارا دین بھی مضبوط ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم خود بھی علم حاصل کریں اور دوسروں کو بھی اس کی طرف راغب کریں۔
اللہ ہمیں علم کی دولت سے مالا مال کرے اور ہمیں علم کے ذریعے اپنی زندگی سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔